زمین پر زندگی کب سے موجود ہے، اس کا بالکل درست جواب دینا تو ممکن نہیں
مگر اب یہ ضرور کہا جاسکتا ہے کہ 4 ارب سال پہلے بھی ہمارے سیارے پر کسی
قسم کے جاندار موجود تھے۔ یہ بات لندن کالج یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے
بتائی ہے جنھوں نے 4.3 ارب سال پرانے مائیکرو فوسلز دریافت کیے ہیں جو
سائنسدانوں کے مطابق اس سیارے کے تشکیل پانے کے 20 کروڑ سال بعد کے ہیں۔
محققین نے یہ فوسلز کینیڈین علاقے کیوبک کے دور دراز حصے سے دریافت کیے۔
انہوں نے ایک چٹان کے ٹکڑے کو تلاش کیا تھا جس کے بارے میں ان کا ماننا تھا
کہ اس میں مائیکرو فوسلز ہوسکتے ہیں۔ محققین کا ماننا تھا کہ یہ چٹانی
ٹکڑا ہائیڈرو تھرمل وینٹ کا تھا جو کبھی سمندر کی تہہ میں پایا جاتا تھا
مگر اب یہ زمینی پلیٹوں کی حرکت کے نتیجے میں سطح پر آگیا۔
یہ مائیکرو
فوسلز اسٹرکچر حیران
کن حد تک آج کے ہائیڈرو تھرمل وینٹس پر پائے جانے والے
بیکٹریا سے ملتے ہیں اور ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ کم از کم 3.77 ارب سے
4.3 ارب سال پرانے ہوسکتے ہیں۔ اس سے پہلے زمین پر ملنے والے اس طرح کے
قدیم ترین فوسلز 3.5 ارب پرانے تھے۔ محققین کا کہنا تھا کہ انہیں 90 فیصد
یقین ہے کہ یہ زمین پر پائے جانے والی کسی قسم کی زندگی کے آثار ہی ہیں،
کوئی منرل نہیں اور اسے ثابت کرنے کے لیے مزید شواہد بھی تلاش کیے جارہے
ہیں۔ اس دریافت سے قبل ہماری زمین ممکنہ طور پر ساڑھے چار ارب سال پہلے
تشکیل پائی تھی
اور نتائج سے اس خیال کو تقویت ملتی ہے کہ یہاں زندگی کا
آغاز گرم سمندری تہہ میں پائے جانے والی چٹانوں میں زمین کی تشکیل کے کچھ
عرصے بعد ہوا تھا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ زمین پر اس سے بھی
پرانے زندگی کے شواہد مل سکیں تاہم یہ امکانات بہت کم ہیں